مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے مفتی اسعد قاسم سنبھلی، مفتی یوسف تاؤلی اور مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب
بنگلور : مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی آٹھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ شاہ ولی اللہ مرادآباد کے مہتمم حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے فرمایا کہ القدس کا مسئلہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہمارے نئی نسل کو مسئلہ فلسطین، بیت المقدس اور شام کی حقیقی صورتحال سے واقف کروائیں۔ مولانا نے فرمایا کہ کچھ عرصہ قبل تک جب فلسطین میں کوئی مسئلہ پیش آتا تھا یا وہاں پر اسرائیلی ظالموں کی جانب سے ظلم و بربریت کا کوئی واقعہ پیش آیا تھا تو پوری امت مسلمہ بیدار ہوجاتی اور پوری دنیا سے صدا گونج اٹھتی تھی، جس وجہ سے یہودی گھبرا جایا کرتے تھے لیکن افسوس کا مقام ہیکہ آج کئی سالوں سے مسلسل بیت المقدس کے محافظوں اور اہل فلسطین پر ظلم و ستم ہوتا آرہا ہے لیکن مسلمان اور مسلم ممالک خاموش تماشائی بنی ہوئے ہیں۔ مولانا سنبھلی نے فرمایا کہ آج کی صورتحال یہ ہیکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مسئلہ فقط اہل فلسطین کا ہے جبکہ یہ مسئلہ پورے عالم اسلام کا ہے۔ مولانا نے بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یہ انبیاء علیہ السلام کی سرزمین ہے، قرآن مجید میں اس سرزمین کو مقدس کہا گیا ہے، اور مسجد اقصٰی ہمارا قبلہ اول ہے اور یہیں امام الانبیاء نے تمام انبیاء علیہ السلام کی امامت فرمائی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کہ باطل طاقتوں نے شام کو پانچ حصوں میں تقسیم کردیا اور فلسطین، غزہ اور بیت المقدس پر ناجائز قبضہ کرلیا۔لیکن انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہر دور میں مسلمانوں نے یہودیوں کو شکست دیا ہے اور ان شا اللہ وہ دن قریب ہے جب پھر سے انکا صفایا ہوگا اور بیت المقدس آزاد ہوکر رہے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس ہے ان عرب ممالک کے حکمرانوں پر جو اپنی مفاد کے خطرے قبلہ اول کی حفاظت کے بجائے دشمنوں کی غلامی کررہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ بیت المقدس کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ ہے لہٰذا ہمیں اس کیلئے کوششیں کرتے رہنا چاہیے۔
تحفظ القدس کانفرنس کی نویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب نے فرمایا کہ افسوس ہے ان لوگوں پر جو اپنے آپ کو تو مسلمان کہتے ہیں لیکن اسلام مسلمان دشمن یہودیوں کا ساتھ دیتے ہیں۔ جبکہ یہودیوں سے دوستی کرنے کیلئے اسلام میں اجازت نہیں۔ مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ جو یہودی اپنے خدا اور نبی کہ شان میں گستاخی کرے وہ کیا کسی اور کے ہوسکتے ہیں؟ مولانا نے ارض فلسطین کے بے شمار فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطین وہ مقدس سرزمین ہے جہاں ہمارا قبلہ اول ہے،جہاں پر کئی انبیاء کرام تشریف لائے، جہاں پر حضورؐ نے تمام انبیاء علیہ السلام کی امامت فرمائی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین سے مسلمانوں کا مذہبی تعلق ہے اور یہ مسئلہ پورے عالم اسلام کا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کے تناظر میں ضرورت ہیکہ تمام مسلم ممالک متحد ہوکر ایک ہوجائیں اور امریکہ و اسرائیل کو بتادیں کہ قبلہ اول کی حفاظت اور آزادی کیلئے وہ ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین اور بیت المقدس کے محافظوں کا ہر طرح سے تعاون کریں اور اپنی نسلوں کو اسکیتاریخ سے واقف کروائیں
تحفظ القدس کانفرنس کی دسویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ تحفظ القدس کانفرنس کا یہ پروگرام شروع کرنے کا مقصد یہ ہیکہ بیت المقدس کا مقام و مرتبہ، اسکے فضائل و مناقب، مذہب اسلام میں اسکی حیثیت، مسلمانوں کے دلوں میں اس سے متعلق کیا جذبات ہونے چاہیے اسے پیدا کرنا مقصد ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلمان جس طرح مکہ اور مدینہ کے بارے میں واقفیت رکھتے ہیں اسی طرح سے بیت المقدس کے بارے میں بھی واقفیت رکھنا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس سے مسلمانوں کا مذہبی تعلق ہے۔ یہ مسئلہ فقط اہل فلسطین کا نہیں ہے بلکہ پورے عالم اسلام کا ہے۔ لیکن باطل طاقتیں چاہتی ہیں کہ اسے اہل فلسطین کا مسئلہ بنادیا جائے اور اس کام میں وہ کچھ حد تک کامیاب بھی ہوچکی ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہیکہ آج مسلمان بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ سے واقف نہیں ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس میں ان نام نہاد اسلامی ممالک کا بھی قصور ہے جو قبلہ اول کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے بیت المقدس کے ساتھ نا انصافی کررہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ سلام ہو ان فلسطینی اور غزہ کے مسلمانوں پر جو تنہ تنہا اور نہتے بغیر ہتھیار کے ان ظالم و جابر اسرائیلی فوج سے مقابلہ کرتے ہیں اور انہیں شکست فاش دیکر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ ان مظلوم فلسطینیوں کے دلوں میں جو ایمان ہے اسکا آدھا حصہ بھی ہمارے دلوں میں نہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ ہم اہل فلسطین اور بیت المقدس کی حفاظت کیلئے آواز اٹھائیں، انکی مالی امداد کریں، بیت المقدس کا سفر کرکے اسے آباد کریں، اپنے بچوں کو بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ سے واقف کروائیں اور انہیں اسکی حفاظت کیلئے تیار کریں۔قابل ذکر ہیکہ تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا ۔-(پریس ریلیز)